کیا آپ سمجھتے ھیں کہ پنجاب حکومت اور وفاق کو اس منصوبے کے بارے میں پتہ نھیں ھے ؟ آپکی اطلاع کے لیے عرض ھے کہ نہروں پر چلنے والے ان بجلی گھروں کی ساری کاغذی کاروائی مکمل ھے اور یہ قابل عمل ھین ، لیکن حکومت کے پاس "پیسے نھیں ھیں۔۔۔۔۔۔" اصل بات یہ ھے کہ حکومت کو ان منصوبوں میں وہ کمیشن نھیں ملنا جو پٹرول اور ڈیزل سے بجلی بنانے میں ملتا ھے ، اور ھمیں دنیا کی مہنگی ترین بجلی دے کر پاکستان کی معشیت کا بیڑہ غرق کیا جا رھا ھے۔ واپڈا کے پاس ایسے 150 پروجیکٹ کی فیزیبیلیٹی مکمل ھے ، لیکن حکومت کبھی رینٹل میں کمیشن کھاتی ھے ، کبھی ٹربائن لگا کر اربوں روپے کا نقصان کرواتی ھے ، اپنی آنکھیں کھولو ، یہ سب کچھ جان بوجھ کر پاکستان کو کھانے کے لیے کیا جارھا ھے ، دیکھیے 1925 میں لگنے والا ایک بجلی گھر۔