سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ الہامی شخصیت تھے - تفصیل:
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام کی وہ عظیم ہستی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی بصیرت اور حق گوئی عطا فرمائی تھی۔ آپ کی رائے اکثر قرآن کی آیات کے نزول کے مطابق ہوا کرتی تھی، جسے علماء نے "موافقاتِ عمر" کہا ہے۔
الہامی شخصیت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے دل میں اللہ تعالیٰ حق بات ڈال دیا کرتا تھا، اور ان کی زبان پر جو الفاظ آتے تھے، وہ اکثر وحی کی تائید پاتے تھے۔ کئی ایسے مواقع آئے جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو رائے دی، بعد میں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اسی بات کو وحی فرما دیا۔
چند مثالیں:
پردے کا حکم:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے گزارش کی کہ آپ کی ازواج مطہرات کے لئے پردے کا باقاعدہ حکم ہونا چاہیے، تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں پردے کی آیت نازل فرمائی۔
شراب کی حرمت:
حضرت عمر بار بار دعا کرتے کہ یا اللہ! شراب کے بارے میں واضح حکم نازل فرما۔ آخرکار سورۃ المائدہ میں شراب کی حرمت کی قطعی آیت نازل ہوئی۔
اذان کے الفاظ:
اذان کے الفاظ کا مشورہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خواب میں دیا گیا اور بعد میں یہ عمل سنت بن گیا۔
قیدیوں کے متعلق رائے:
بدر کے قیدیوں کے معاملے میں حضرت عمر کی سخت رائے تھی کہ ان کو سزا دی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے بعد میں حضرت عمر کی رائے کی تائید فرمائی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں احادیث:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"اگر کوئی نبی میرے بعد ہوتا تو وہ عمر ہوتا۔"
(ترمذی: 3686)
ایک اور حدیث میں ہے:
"بیشک اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق جاری کر دیا ہے۔"
(مسند احمد)
خلاصہ:
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا الہامی ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی سوچ، رائے، اور عمل اکثر اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق ہوتے تھے۔ ان کی بصیرت، حق گوئی، اور عدل کی مثال آج تک دنیا دیتی ہے۔
#hafizmehmood
#حضرت_عمر_فاروق #الہامی_شخصیت #موافقات_عمر #اسلامی_تاریخ #حق_گوئی #عدل #خلافت #صحابہ #پردے_کا_حکم #شراب_کی_حرمت